*"کُوٹنے کے فوائد اور قوتِ مدافعت!"*
میں نے اپنے بزرگ
دادا جی سے پوچھا:
"پہلے کے زمانے میں لوگ
اتنے بیمار کیوں نہیں ہوتے تھے
جتنے آج ہو رہے ہیں؟"
تو دادا جی مسکرا کر بولے:
"بیٹا، پہلے ہم ہر چیز کو کُوٹتے تھے۔
جب سے ہم نے کُوٹنا چھوڑ دیا،
تب سے ہی ہم بیمار پڑنے لگے!"
میں نے پوچھا: "وہ کیسے؟"
دادا جی ہنس کر بولے:
"پہلے ہم کھیتوں سے اناج لا کر
گھر میں کُوٹتے تھے،
مرچ مصالحے گھر پر کُوٹے جاتے تھے۔
کبھی کبھار بڑا بھائی
چھوٹے بھائی کو کُوٹ دیتا تھا،
اور جب چھوٹا بھائی
ماں سے شکایت کرتا،
تو ماں بڑے بھائی کو کُوٹ دیتی تھی،
کبھی کبھار تو دادا جی بھی
پوتے کو کُوٹ دیتے تھے!"
یعنی کُوٹنے کا ایک
مسلسل سلسلہ چلتا رہتا تھا۔
ماں باجرہ کُوٹ کر
شام کو کھچڑی بناتی تھی،
کپڑے بھی ہم خوب کُوٹ کُوٹ کر دھوتے تھے،
اسکول میں ماسٹر جی بھی
دل لگا کر کُوٹتے تھے!
مدرسے میں قاری صاحب کا کوٹنا تو کیا ہی کہنا
ہر طرف کُوٹنے کا عمل
چلتا رہتا تھا،
اسی لیے کبھی کوئی بیماری
پاس نہیں آتی تھی،
سب کی قوتِ مدافعت
مضبوط رہتی تھی!
جب بچہ سردیوں میں
نہانے سے انکار کرتا تھا،
تو ماں پہلے اُسے کُوٹتی تھی
تاکہ اس کی قوتِ مدافعت بڑھے،
پھر نہلاتی تھی۔
اگر بچہ کھانے سے انکار کرتا،
تو ماں پہلے کُوٹتی تھی
پھر کھانا کھلاتی تھی۔
اگر اسکول سے شکایت آتی،
تو ابو کُوٹتے تھے،
اور اگر اسکول جانے میں
ٹال مٹول کرتا،
تو ماں کُوٹتی تھی!
اسی لیے سب کی
قوتِ مدافعت برقرار رہتی تھی۔
تو گویا،
یہ ساری کُوٹائی کی برکت تھی
جو اب ختم ہو چکی ہے،
اسی لیے ہم سب
زیادہ بیمار رہنے لگے ہیں!
اسی کو کہتے ہیں "کُوٹ نیتی!"
🤭😊😜☺️
Присоединяйтесь — мы покажем вам много интересного
Присоединяйтесь к ОК, чтобы посмотреть больше фото, видео и найти новых друзей.
Нет комментариев